مقدمہ کتاب اسرار ہزار سالہ


آیت الله شیخ مهدی قمی پایین شهری کے فرزند اور آیت اللہ طالقانی کے بھانجے "علی اکبر حکمی زادہ " کی لکھی گئی تاریخ ایران میں ہنگامہ برپا کرنے والی کتاب "ہزار سالہ اسرار(راز) "کا مقدمہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

مقدمہ

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے دینی پیشواؤں نے اب تک جو کچھ کہا ہے یا جو کچھ لکھا ہے اس میں انہوں نے بس وہ اکیلے قاضی کے پاس گئے ہیں(یعنی خود دوڑ کر پہلے نمبر پر آنا یا مخالف موجود نہیں خود قاضی بن کر اپنے حق میں فیصلہ کرنا)،اور دوسروں میں بھی یا تو جرات نہیں تھی کہ ان(دینی پیشواؤں) کے سامنے کوئی بات منہ سے نکال سکیں یا آگاہی(علم یا دلیل) رکھنے والا ہوایسا کوئی نہ تھا،اگر کسی ایک خیرخواہ شخص نے یا آگاہ (باعلم) شخص نے ایسی جرات کی یا پھر اس نے کوئی بات کی تو ایسے شخص کو ہر طریقے سے(فتوے یا الزامات یا طاقت کے بل بوتے پر) خاموش یا منہ بند کرانے کی کوشش کی گئی۔حالانکہ اگر کسی شخص کو یہ اطمینان ہو کہ وہ حق پر ہے تو اسے کسی حریف یا مقابل شخص کے پیدا ہونے سے گھبرانا نہیں چاہیے۔بلکہ خود اسے چاہیے کہ ایسے شخص کو خوش آمدید کہیں۔ کیونکہ اگر کوئی پہلوان اگر کئی صدیوں بھی ایک خالی میدان میں للکارتا رہے، یا کوئی کئی ملین کتاب بھی لکھ دین تب بھی اگر کوئی مخالف شخس یا فریق موجود نہ ہو تو تب تک دوسرے لوگ نہیں سمجھ سکتے کہ اس کی برتری ہے بھی یا نہیں۔

میں یہ کہتا ہوں کہ جس چیز کو آپ(ہمارے مذہبی پیشوا) دین کا نام دیتے ہیں، وہ 95 فیصد گمراہی پر مشتمل چیز ہے۔اور یہ ثابت کرنے کے لیے میں تیار ہوں لیکن جیسے میں نے کہا کہ جب تک کوئی شخص خواہ وہ کتنا ہی سچ بول رہا ہو، اپنے دعوے کو مخالف کے سامنے جب تک پیش نہ کرے(یا مکمل مقابلہ نہ ہو)، تو دقیق ترین قاضی کے لیے بھی عدل پر مبنی فیصلہ کرنا مشکل ہے چہ جائیکہ جب قاضی عوام ہو ؟؟

اب اگر تم اپنی گفتگو پر اطمینان ہے تو آو، ایک کتاب میں مکمل اپنی بات کو یکجا کرو،پھر سب کے سامنے پیش کرو،شاید تم کہو کہ ہم تصرف رکھتے(حق پر ہیں یا ہمارے علماء کتب اس موضوع پر لکھ گئے ہیں ) ہیں،اور جو شخص بھی(اس کے برعکس) دعوی کرے وہ خود جائے ثابت کریں۔لیکن جاننا چاہیے کہ یہی عوام کے سامنے سد راہ ہے جس کے ذریعے ان کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم کی جاتی ہے،اور تم جس چیز کے سائے میں تھے اب وہ ٹوٹ چکا،اب دلیل و منطق ہی کسی کو روک سکتا ہے(نہ جبر و قوت)،اگر دلیل و منطق ہے تو بہتر لیکن اگر نہیں تو (ڈرا دھمکا کر)خاموش کرنا، کافر کہنا،فاسد العقیدہ قرار دینا،(یا نجس قرار دینا) اب ان کاموں سے عوام کے احساسات(فکر) کے سیل(خلیہ) کو ختم نہیں کیا جاسکتا یا جواب دے یا استعفی دو(اپنے دعوے سے) ۔

حکمی زادہ

Comments

Popular posts from this blog

اسرار ہزار سالہ علی اکبر حکمی زادہ اردو